زباں پر ہے نام اُس Ø+یات آفریں کا
جو تنہا ہے روزی رساں عالمیں کا

وہ ربّ المشارق، وہ ربّ المغارب
وہی نور ہے آسمان و زمیں کا

تØ+یّات زیبا اُسی Ú©Û’ لئے ہیں
جو فرماں روا ہے یسار و یمیں کا

وہی ظلمتوں میں دکھاتا ہے راہیں
سہارا وہی قلبِ اندوہ گیں کا

پہاڑوں کو روئیدگی اُس نے بخشی
ہرا ہے شجر اُس سے جانِ Ø+زیں کا

ہے الØ+مد ایمان کا Ø+رفِ اوّل
یہی تو ہے سر رشتہ یائے یقیں کا

رسول اور نبی بھیج کر اس نے تائبؔ
دیا درس دنیا کو توقیرِ دیں کا
Ù+Ù+Ù+